The mother of a news outlet recently stabbed her six-year-old son to death after falling in love with his grandmother, and later attempted suicide without success.
The incident took place in Kota, India. Is it the right of the grandmother to love her grandson? The grandmother also had the right to love her. In our society, quarrels between mother-in-law and daughter-in-law are like this. We need education. We will continue to do so until we get out of ignorance. Mother-in-law and daughter-in-law's quarrels are ruined. We have to learn from developed countries how much they love life. Has anyone ever heard of a mother-in-law's fight in America? They are also successful because they are tolerant and enjoy life. If life is found, live it with love and not with hatred.
Our children's lives are ruined because of our mutual hatred. All we have to do is endure and live life in peace.
ابھی ایک خبرپڑی کے ماں نے دادی سے والہانہ پیار کرنے پر اپنے چھ سالہ بیٹے کو چاقو سے وار کر کے قتل کر دیا،اور بعد میں خودکشی کی کوشش کی جس میں کامیاب نہی ہوئی ،
یہ واقع انڈیا کے شہر کوٹا میں پیش آیا،بات یہ ہے کے کیا دادی کا حق نہی کے اپنے پوتے کو پیار کر سکے ؟دادی کا بھی اس پر حق تھا ہمارے معاشرے میں ساس بہو کے جھگڑے ہی ایسے ہیں آپس کی لڑائی میں کچھ بھی کر سکتے ہیں ہم لوگوں کو تعلیم کی ضرورت ہے جب تک ہم جاہلیت سے نہی نکلیں گے تب تک ایسا ہوتا رہے گا ساس بہو کے جھگڑوں کی وجہ سے کہی گھر اجڑ جاتے ہیں ہمیں ترقی یافتہ ملکوں سے سیکھنا ہوگا وہ کتنے پیار سے زندگی گزارتے ہیں کبھی کسی نے سنا ہے کے امریکا میں ساس بہو کی لڑائی ہوئی ہو ؟وہ لوگ کامیاب بھی اس لیے ہیں ان میں برداشت ہوتی ہے اور زندگی انجوے کرتے ہیں اگر زندگی ملی ہے تو اسے پیار سے گزارو نہ کے نفرت سے
ہماری آپس کی نفرت کی وجہ سے بچوں کی زندگی تباہ ہو جاتی ہے ہم نے کچھ نہی کرنا بس برداشت کرنا ہے اور زندگی سکون سے گزارنی ہے
Comments
Post a Comment
thanx for you